ناگل میں ڈانگھیڈا کے قریب بجلی کی لائن پر درخت گرنے سے سپلائی ٹھپ ہو گئی۔ اس کی وجہ سے ناگل، امکی دیپ چند پور، ڈنگھیڈا، بھلسوا عیسی پور، لکھنور میں بجلی کی فراہمی بند رہی۔ دیوبند کے ایس ڈی ایم سنجیو کمار پولیس کے ساتھ سب اسٹیشن گئے اور بجلی بحال کرنے کی کوشش کی۔ امبیہٹا میں 14 گھنٹے بعد سپلائی بحال کر دی گئی۔ صورتحال یہ تھی کہ ہفتہ کی دوپہر کو بعض مقامات پر بجلی بحال ہوئی اور بعض مقامات پر تعطل کا شکار رہا۔ دیہات میں آبدوز پمپ، موبائل فون، کمپیوٹر، فلور ملز اور یہاں تک کہ ای رکشہ تک چارج نہیں کیا جا سکا۔
200 سے زائد شکایات کنٹرول روم تک پہنچ گئیں۔
گھنٹگھر میں واقع الیکٹرسٹی کارپوریشن کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر کے دفتر کے قریب ایک ضلعی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔ الیکٹریکل ملازمین کی ہڑتال کے باعث کنٹرول روم میں شکایات آرہی ہیں۔ ہفتہ کو بجلی نہ ہونے، کنکشن منقطع ہونے وغیرہ کی 200 سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔
میونسپلٹی کے ٹینکروں سے پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
کے الیکٹرک ملازمین کی ہڑتال کے باعث بجلی بند ہوئی تو لوگ پانی کو بھی ترس گئے۔ اس کے بعد سابق کونسلر منصور بدر نے میونسپل کارپوریشن سے پانی کے تین ٹینکر منگوائے اور انہیں سرائے شاہ جی اور مچیاراں میں کھڑا کر دیا۔ اس کے بعد محلہ کھٹکاں، عالی کی چونگی، صابری کا باغ، گڈو کا چوک، اندرا چوک، شہداد پولیس چوکی مارگ، مہندی سرائے، اسلامیہ سکول مارگ وغیرہ میں ٹینکروں کے ذریعے پانی کی سپلائی کی گئی۔